सोमबार, २४ बैशाख २०८१

یوں ڈھونڈ ہی لیتا ہے اثر اپنے منازل اک حرف دعا جب دلِ بیتاب سے نکلے

April 22- 2018

९ बैशाख २०७५, आईतवार १७:२९ मा प्रकाशित

کچھ ایسی صدا منبر و محراب سے نکلے
یہ جاگ اٹھے قوم ذرا خواب سے نکلے

بندے کو ملے کاش جو تنکے کا سہارا
پھر کشتئ احساس بھی گرداب سے نکلے

یوں ڈھونڈ ہی لیتا ہے اثر اپنے منازل
اک حرف دعا جب دلِ بیتاب سے نکلے

پندار عقیدت کا بھرم کیسے رکھوں میں
افسوس کہ دشمن صفِ احباب سے نکلے

الفاظ کے سانچے میں ہنر ڈھلنے لگے تو
اک جوہرِ جاں قطرۂ سیماب سے نکلے

موسم کی برودت سے اگر سرد ہوں جذبے
رشتوں کی تمازت مرے اعقاب سے نکلے

اس طرح سے تم تارِ نفس چھیڑ دو ثاقب 

ا ک سوزِ جنوں عالمِ اسباب سے نکلے

ثاقب  ہارونی

तपाईंको प्रतिकृयाहरू

प्रधान सम्पादक

कार्यालय

  • सुचनाबिभाग दर्ता नं. ७७१
  • news.carekhabar@gmail.com
    विशालनगर,काठमाडौं नेपाल
Flag Counter