शुक्रबार, १६ चैत २०८०

مدارس میں امن وشانتی کی تعلیم ہوتی ہے دہشت گردی کی نہیں:کھیم لال بھٹرائی

१६ फाल्गुन २०७४, बुधबार १६:४७ मा प्रकाशित

28 Feb 2018 /لمبنی؍روپندیہی/ ہارون فیضیؔ
مدارس اسلام اور ملک کے وہ قلعے ہیں جہاں مذہب وملت ، قوم اور ملک کے تحفظ، آپسی بھائی چارگی، محبت ،امن وشانتی کی درس دی جاتی ہے ۔اور یہی پیغام ہمارے آخری نبی کا بھی تھا۔ابتدائی دنوں سے ان مدارس نے وہی خدمات انجام دئیے ہیں جس کا قوم وملت اور ملک کو ضرورت رہی ہے۔وطن عزیز میں بیشمار مدارس ومراکز ہیں جہاں سے تشنگان علوم نبویہ کو تشنگی ملتی ہے جس کا ادراک نہ صرف ہمارے معاشرہ کو ہے بلکہ ہماری حکومتیں اس بات کو محسوس کررہی ہیں۔مگر سرکاری طور پر جو مراعات ان مدارس ومراکز کو ملنی چاہئے میسر نہیں ہیں ۔اس لئے تعلیمی پسماندگی اور تعمیر وترقی کے میدان میں کافی خلاء محسوس کی جارہی ہے لیکن ہم باشندگان ملک کو اس بات کاپورا یقین ہے کہ ہماری حکومت ہمارے جائز مطالبات اورحقوق کو ضرور پورا کرے گی۔

نیپال کے مشہور علاقہ لمبنی سے متصل مرکزالتعلیم والدعوۃ الاسلامیہ تنہوا میں ایک پروگرام کا انعقادکیا گیا جو بعنوان ’’مسلم سماج دُوارا سمان کاریہ کرم‘‘اس پروگرام میں سابق وزراء اور حال کے ایم ایل اے اور دیگر اہم شخصیات شامل

 

ہوئیں ،مسلم سماج کو اپنے گرانقدر مشورے سے نوازا جو کافی اہمیت کا حامل

تھیں۔پروگرام کا آغاز تلاوت قرآن مجید سے ہوا بعدازاں بچوں نے حمدونعت ،نیپالی ،اردو اور انگلش زبان میں اپنے تقریریں پیش کیں۔ اس پروگرام کی صدارت بزرگ عالم دین اور مرکز کے مہتمم مولانا جلال الدین ریاضیؔ اور نظامت مولانا عبدالکریم سراجیؔ نے انجام دیتے ہوئے مہمانوں کا پرجوش خیرمقدم کیا گیا۔
پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے مولانامحمد نسیم مدنی ؔ نے کہا کہ ہماری حکومت ہمیں ہمارے جائز مطالبات کو پورا کرے اور دیگر حکومتی اسکولوں کی طرح سہولیات ومراعات فراہم کرے تاکہ ہم اور ہمارے بچے تعلیمی میدان میں بڑھ سکیں اور ملک کے لئے کچھ ترقی کرسکیں۔انہوں نے قرآن پاک کی پہلی آیت سورہ اقراء کو پڑھ کر اس بات کی جانت سامعین کومتوجہ کیا کہ ہمارے لئے تعلیم ہی سب کچھ ہے اور سب سے پہلے قرآن کی جوآیت نازل ہوئی وہ پڑھنے کے ہی سلسلے میں ہے۔
صوبہ نمبر پانچ علاقہ لمبنی کے ایم ایل اے جناب فخرالدین خان نے کہا کہ مدرسوں میں جوتعلیم دی جاتی ہے وہ واقعی قابل تعریف ہے۔انہوں نے ۲۰۶۳بکرمی سمبت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ملک میں ایسی جمہوریت آئی اور ملک کو سیکولرزم قرار دیا گیا،ہمیں اپنے حقوق اور مطالبات کے لئے متعلقہ اداروں تک رسائی کرنی ہوگی۔انہوں نے مزید کہا کہ اتحادواتفاق میں ہی بھلائی ہے اور ہمیں مل جل کر رہنا ہوگاجو آنے والی نسل کے لئے ضرب المثل بنے۔
مہمان خصوصی ضلع روپندیہی کے علاقہ نمبر ۳ کے ایم ایل اے جناب تلسی پرساد چودھری نے کہا کہ ہم مسلمانوں کی تعلیم وترقی کے لئے جو بھی ضرورت پڑے گی اس کی کوشش کریں گے تاکہ مسلم طبقہ ہرمیدان میں ترقی کرسکے اوریہ تب ہوگا جب تعلیم کا نظم ونسق درست ہوگا اس کے لئے بجٹ کی ضرورت پڑے گی لہذا سال بھر کا خاکہ تیار کرکے ادارے پیش کریں اس کے لئے ہرممکن کوشش کی جائے گی تاکہ تکمیل ہوسکے۔
نوجوان مسلم لیڈر محمد انصاف نے پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری بھی خواہش ہے کہ ہمارے بچے انجینئر اور ڈاکٹر بنیں ملک کے کام آئیں ،ہمارے مدارس میں دینی تعلیم کے ساتھ عصری تعلیم بھی دیا جاتا ہے اور اسی کا دین ہے کہ آج مسلم طبقہ میں کافی ڈاکٹر انجینئر پائے جاتے ہیں۔انہوں نے مزید کہاکہ سرکار ہمیں ہمارے حقوق کو دے تاکہ ہمارے بچوں کا مستقبل تابناک ہو۔
مہمان خصوصی جناب شمیم انصاری مسلم گٹھ بندھن کے قومی صدر و نے کا پا امالے کے پولیٹ بیورو ممبر نے عوام کو خطاب کرتے ہو ئے واضح لفظوں میں کہا کہ ہمیں جوبھی پریشانی ہے اس کی وجہ آپسی ناچاقی اور نااتفاقی ہے لہذا ہمیں سب سے پہلے متحد ہونا پڑے گا تبھی اپنے حق کی لڑائی میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔لہذا اتحاد کا مظاہرہ کرکے اپنی باتوں کو اعلی حکام اور متلعقہ وزارت تک پہونچائیں یقیناًہماری بات سنی اور تسلیم کی جائے گی۔ان شاء اللہ مدرسہ کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ مداس اسلامیہ بہر حال قوم وملت اور وطن کی ترقی کے لئے کام کرتے ہیں ۔

راجیہ سبھا ممبرونے کا پا امالے کے مرکزی ممبر جناب کھیم لال بھٹرائی نے کہا کہ حکومت کا کام معاملات کا تصفیہ کرنا ،جائز مطالبات اور ضروریا ت کو پورا کرنا ہے انہوں نے مسلم مدرسوں کے حوالے سے گفتگوکرتے ہوئے صاف لفظوں میں کہا کہ اگر کوئی یہ کہتا ہے کہ مدرسوں میں دہشت گردی کی تعلیم دی جاتی ہے اور وہاں دہشت گرد بنائے جاتے ہیں تو میں اپنی سرکار اور اپنی طرف سے اس کی پرزور مخالفت کرتا ہوں کیونکہ مدارس امن وشانتی کے گہوارے ہیں لہذا میں چاہتا ہوں کہ اپنے بچوں کو تعلیم دیں تاکہ ہمارا ملک ترقی کرے اور بچوں کا مستقبل روشن ہو،اس کے لئے مسلم یونیورسٹی بھی بنائی جاسکتی ہے تاکہ مسلم بچے تعلیمی پسماندگی سے نکل کر ترقی کے راستے پر چل سکیں اور ہرمیدان میں ترقی کریں۔اس کے لئے کوئی پریشانی نہیں کہ ہندوکے لئے مندر ہو تو مسلم کے لئے مسجد نہ ہوبلکہ میں چاہتا ہوں کہ تمام مذاہب کے لئے اپنی عبادت گاہیں ہوں کیونکہ ہمارا ملک سیکولرزم ہے جہاں سب کے حقوق یکساں ہیں۔بہر حال ہم سب آپ کی باتیں موجودہ حکومت تک پہونچائیں گے تاکہ اور لوگوں کی طرح مسلم طبقہ کو یکساں سہولیات محیا کرائی جائیں کوئی بھید بھاؤ نہ ہو۔
مولینا ضیاء الدین جلال الدین ریاضی نے عوام سے مخاطب ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت ہمیں تعلیمی میدان میں ترقی کے لئے سہولیات فراہم کرے ،ہمارے مدارس سے جاری کی گئی سرٹیفیکٹ کو سرکاری دفاتر اور غیر سرکاری دفاتر میں تسلیم کیاجائے ۔ملک کے سب سے قدیم اسلامی ادارہ جامعہ سراج العلوم جھنڈانگر نیپال کو یونیورسٹی کا درجہ دیا جائے۔مسلم بچوں کو ملک سے باہر تعلیم حاصل کرنے کے لئے سہولیات فراہم کی جائیں ۔مسلم طلباء کے تحفظ اور ان کے اسناد کو وزارت تعلیم تصدیق کرے تاکہ بیرون ملک جاکر تعلیم حاصل کرسکیں۔مدارس کو دوسرے اسکولوں اور کالجزز کے طرح تمام سرکاری سہولیات فراہم کی جائیں ۔اساتذہ کی تقرری کی جائے ۔سرکاری شعبوں میں مدارس سے فارغین کو وظیفے دیئے جائیں وغیرہ ۔۔۔
سابق سی ڈی اوآف نیپال عبدالکلام خان نے اپنی گرانقدر رائے کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ مدارس میں جو تعلیم دی جاتی ہے وہ اطمینان بخش ہے
پروگرام کے صدر مولانا جلال الدین ریاضی ؔ نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور چند نصائح بھی کئے پروگرام کے اختتام پر مسلم سماج کے ذریعہ تیار کردہ میمورنڈم کو وفد کے سامنے پیش کیا گیا ۔اس پروگرام میں قر ب وجوار کے بیشتر لوگ شامل تھے۔ماسٹر محمد الیاس خان ،مولانا عبدالحق،عبدالمتین،شجرالدین،محمد ہارون،عبدالقیوم،عثمان غنی،فیاض احمد،عبدالجلیل،منثی عبداللہ،شہاب الدین،ماسٹر احمد،آفتاب احمد،ڈاکٹر عبدالرحیم،ڈاکٹر عزیزالرحمن،ڈاکٹر نثار احمد،حافظ رفیق اورصفی الرحمن انصاریؔ شامل تھے۔

तपाईंको प्रतिकृयाहरू

प्रधान सम्पादक

कार्यालय

  • सुचनाबिभाग दर्ता नं. ७७१
  • news.carekhabar@gmail.com
    विशालनगर,काठमाडौं नेपाल
Flag Counter