बिहिबार, १३ बैशाख २०८१

انٹارکٹیکا: برفیلے براعظم کے حیرت انگیز نظارے

६ बैशाख २०७५, बिहीबार ११:३६ मा प्रकाशित

سال 2018 کے آغاز میں روئٹرز کے فوٹوجرنلسٹ الیگزینڈر مینیگھنی نے خوبصورت اور خطرے سے دوچار انٹارکٹکا کا دورہ کیا تھا۔

REUTERS

یہ دورہ گرین پیس نے ترتیب دیا تھا اور اس کا مقصد یورپی یونین کی جانب سے اس کو محفوظ علاقہ قرار دینے کی تجویز کے حوالے سے آگہی پیدا کرنا تھا کہ ایسی محفوظ پناہ گاہ جہاں آبی زندگی نشو نما پا سکے۔

گلیشیئر پنگوئنREUTERS

وہ اس براعظم تک چار دن کے سمندری سفر کے بعد پہنچے اور اس دوران ان کا سامنا وہیلوں، پینگوئنوں اور بڑے بڑے گلیشیئروں سے ہوا۔

پنگوئنREUTERS

مجوزہ ویڈیل سنی میرین پروٹیکٹڈ ایریا (ایم پی اے) 18 لاکھ مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوسکتا ہے جو وہیلوں، سیلوں، پینگوئنوں اور مچھلیوں کی بہت سے اقسام کو قدرتی ماحول فراہم کرے گا۔

اگر یہ منصوبہ کامیاب ہو جاتا ہے تو یہ زمین پر سب سے بڑا محفوظ علاقہ ہوگا۔

وہیلREUTERS

چلی کے علاقے پونتا آریناس سے سفر کا آغاز کرتے ہوئے اس عملے نے موسیماتی تبدیلی، آلودگی اور مقامی جنگی حیات کے شکار کو ڈاکومنٹ کرنا شروع کیا۔

گلیشیئرREUTERS

گرین پیس کے مہماتی رہنما ٹام فورمین نے کہا کہ ‘انٹارکٹا بذات خود انٹارکٹک معاہدے کے تحت محفوظ کیا گیا ہے، لیکن انٹارکٹکا کے گرد پانیوں میں پانیوں کو نقصان پہنچنے کی بہت زیادہ گنجائش موجود ہے۔’

وہ کہتے ہیں کہ ‘چنانچہ ان علاقوں کو محفوظ بنانے کا موقع کھویا نہیں جا سکتا جو مختلف طور پر یہاں بڑی تعداد میں رہنے والے جانداروں کے لیے انتہائی اہم ہے۔’

ہیلی کاپٹر سے انھوں نے پنگوئنوں کے علاوہ دریائی سمندر سیلوں کا بھی نظارہ کیا۔

سیلREUTERS

اس گروپ نے جن جزیروں، خلیجوں اور ساحلی علاقوں کا دورہ کیا ان میں کرورویلے جزیرہ، ہاف مون خلیج، ڈنکو جزیرہ، نیکو بندرگاہ اور ہیرو خلیج شامل تھے۔

گلیشیئرREUTERS
پنگوئنREUTERS

اس عملے نے ڈیسیپشن جزیرے کا بھی دورہ کیا جو انٹارکٹکا میں ایک زندہ آتش فشاں سے بننے والا ایک گڑھا ہے۔ یہ گڑھا اس وقت وجود میں آیا تھا جب آتش فشاں نے لاوہ اُگلا تھا۔

اس جزیرے پر ایک پرانی وہیل فیکٹری کی باقیات اور ایک چھوٹا سا قبرستان بھی تھا۔

عمارتREUTERS
قبرREUTERS
گلیشیئر پنگوئنREUTERS
کشتیREUTERS

الیگزینڈر مینیگھنی کہتے ہیں کہ ‘کچھ لوگ کے خیال کے برعکس، انٹارکٹک زندگی سے بھرپور ہے۔ پینگوئن، سمندری پرندے، اور مختلف انواع کے سیل اور وہیلیں آپ ہر وقت دیکھ سکتے ہیں۔’

گلیشیئر پنگوئنREUTERS

وہ کہتے ہیں: ‘پینگوئنوں کے ساتھ میرا آمنا سامنا حیرت انگیز تھا اور یہ میرے ناقابل فراموش لمحات میں سے ہے۔’

‘وہ انسانوں کو شکار کے طور پر نہیں دیکھتے اور اگر آپ زیادہ حرکت نہ کریں تو وہ کئی گھنٹوں تک آپ کو گھیر سکتے ہیں۔ اپنے کتے کے ساتھ میں سمجھتا وہ دنیا کی خوبصورت ترین چیزوں میں سے ہیں۔’

پنگوئنREUTERS

وہ کہتے ہیں کہ ‘میرے ایک طویل سفر نے ثابت کیا ہے کہ انٹارکٹکا ایک دور دوراز کی تہذیب ہے۔ لیکن اسے چھوا نہیں گیا۔ میں امید کرتا ہوں کہ میری تصاویر اس خطے کی کچھ خوبصورتی کو اجاگر کریں گی۔’

ان کا کہنا تھا کہ ‘میری تصاویر ان جگہوں کو بذات خود دیکھنے کے تجربے کے ساتھ انصاف نہیں کر سکتیں۔’

گلیشیئرREUTERS
گلیشیئرREUTERS
گلیشیئر پنگوئنREUTERS

تمام تصاویر: الیگزینڈر مینیگھنی/ روئٹرز

بشکریہ بی بی سی

तपाईंको प्रतिकृयाहरू

प्रधान सम्पादक

कार्यालय

  • सुचनाबिभाग दर्ता नं. ७७१
  • news.carekhabar@gmail.com
    विशालनगर,काठमाडौं नेपाल
Flag Counter